حسین ابن علی کربلامیں آئے ہوئے ہیں
دشت کربلامیں خیمے اپنے لگائے ہوئے ہیں
دیکھودیکھوجارہے ہیں حسین مدینے سے
مدینے والے جدائی میںآنسوبہائے ہوئے ہیں
خوف زدہ ہیں خاندان رسول سے اتنے یزیدی
نہرفرات پربھی پہرے بٹھائے ہوئے ہیں
دکھاکرخطوط کوفیوں کے سب کوفیوں کو
حسین فرمایاہم تمہارے ہی بلائے ہوئے ہیں
آرہا ہے علی اکبراب میدان میں
دیکھ کریزیدی پہلے ہی گھبرائے ہوئے ہیں
قربان ہوجاحسین پر ماں کہنے لگی
بخشوں گی تجھے جودودھ پلائے ہوئے ہیں
دیکھے توکوئی مشک آب حضرت عباس کی
دشمنوں نے جس پرتیربرسائے ہوئے ہیں
ملے گی محشرمیں جنت ایسے مسلمانوں کو
دل میں جویادحسین بسائے ہوئے ہیں
جاری ہے اب بھی ابن حیدرکی نماز
ابھی تک سجدے میں سرجھکائے ہوئے ہیں
ملانہیں ہے اعزازایساکسی اورکو
ابن علی نیزے پرقرآن سنائے ہوئے ہیں
کتنابڑااحسانِ اہلبیت ہے مسلمانوں پرصدیقؔ
دے کرقربانیاں دین مصطفی بچائے ہوئے ہیں