Add Poetry

اد کے صحرا میں کچھ تو زندگی آئے نظر

Poet: امجد اسلام امجد By: Anila, Karachi
Shaam Dhale Jab Basti Wale Laut Ke Ghar Ko Aate Hain

بند تھا دروازہ بھی اور اگر میں بھی تنہا تھا میں
وہم تھا جانے مرا یا آپ ہی بولا تھا میں

یاد ہے اب تک مجھے وہ بد حواسی کا سماں
تیرے پہلے خط کو گھنٹوں چومتا رہتا تھا میں

راستوں پر تیرگی کی یہ فراوانی نہ تھی
اس سے پہلے بھی تمہارے شہر میں آیا تھا میں

میری انگلی پر ہیں اب تک میرے دانتوں کے نشاں
خواب ہی لگتا ہے پھر بھی جس جگہ بیٹھا تھا میں

آج امجدؔ وہم ہے میرے لیے جس کا وجود
کل اسی کا ہاتھ تھامے گھومتا پھرتا تھا میں

اد کے صحرا میں کچھ تو زندگی آئے نظر
سوچتا ہوں اب بنا لوں ریت سے ہی کوئی گھر

کس قدر یادیں ابھر آئی ہیں تیرے نام سے
ایک پتھر پھینکنے سے پڑ گئے کتنے بھنور

وقت کے اندھے کنوئیں میں پل رہی ہے زندگی
اے مرے حسن تخیل بام سے نیچے اتر

تو اسیر آبروئے شیوۂ پندار حسن
میں گرفتار نگاہ زندگیٔ مختصر

ضبط کے قریے میں امجدؔ دیکھیے کیسے کٹے
سوچ کی سونی سڑک پر یاد کا لمبا سفر

Rate it:
Views: 486
23 Jun, 2021
Related Tags on Amjad Islam Amjad Poetry
Load More Tags
More Amjad Islam Amjad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets