Add Poetry

ادا ہے خواب ہے تسکین ہے تماشا ہے

Poet: Aamir Suhail By: vaneeza, khi
Ada Hai Khawab Hai Taskeen Hai Tamasha Hai

ادا ہے خواب ہے تسکین ہے تماشا ہے
ہماری آنکھ میں اک شخص بے تحاشا ہے

ذرا سی چائے گری اور داغ داغ ورق
یہ زندگی ہے کہ اخبار کا تراشا ہے

تمہارا بولتا چہرہ پلک سے چھو چھو کر
یہ رات آئینہ کی ہے یہ دن تراشا ہے

ترے وجود سے بارہ دری دمک اٹھی
کہ پھول پلو سرکنے سے ارتعاشا ہے

میں بے زباں نہیں جو بولتا ہوں لکھ لکھ کر
مری زبان تلے زہر کا بتاشا ہے

تمہاری یاد کے چرکوں سے لخت لخت ہے جی
کہ خنجروں سے کسی نے بدن کو قاشا ہے

جہان بھر سے جہاں گرد دیکھنے آئیں
کہ پتلیوں کا مرے ملک میں تماشا ہے

Rate it:
Views: 2518
14 Feb, 2020
More Aamir Suhail Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets