ایک تُکے باز سے کُچھ حاضریں نے یوں کہا آپ بزمِ شعر پہ بس اِک نوازش کیجئے آپ کی ارفع خیالی کے کہاں شایاں ہیں ہم آپ اپنی شاعری کو نذرِ آتش کیجئے