ہم تھے محو سفر آمنے سامنے
ملی نطر سے نطر آمنے سامنے
تھی انتہائی محبت تیری آنکھ میں
تیری صورت بسی تھی میری آنکھ میں
تیری آنکھوں میں جذبات تھے موجزن
میرے احساس میں بھی تیری لگن
تیرا ناطریں ملانا چرانا کبھی
دھیرے دھیرے میرا مسکرانا کبھی
نام لکھ کر ہتھیلی پہ یہ سوچنا
دیکھ لے نا کوئی زیرے لب بولنا
ہاتھ ملنا کبھی بے بسی میں تیرا
سر پکڑ کر پریشان ھونا میرا
کیسے اک دوسرے سے کوئی بات ہو
پھر نہ شاید ہماری ملاقات ہو
ایک عمدہ نشانی تیرے ساتھ کی
وہ پیاری انگوٹھی تیرے ہاتھ کی
تم سے بچھڑے ہوے ایک مدت ہوئی
محو دل سےتمھاری نہ چاہت ہوئی
تھی تمنا جو دل کی نہ پوری ہوئی
اک ملاقات تھی جو ادھوری ہوئی