ارادے نیک ہیں نیت کھری ہے
تمہاری جیب پھر کیسے بھری ہے
تمہیں پڑ جائے گی اس کی بھی عادت
ابھی اک بار ہی غیرت بھری ہے
ادا لیلیٰ کی ٹونا ٹوٹکا ہے
محبت قیس کی جادوگری ہے
وہ کہتے ہیں کہ کوزہ گر بڑا ہے
میں کہتا ہوں بڑی کوزہ گری ہے
شکن چہرے کی کر دیتی ہے غائب
تری مسکان جیسے استری ہے
نظر کے ہارتے ہی دل بھی ہارا
مری اک دن میں غلطی دوسری ہے
ہمارے عشق کا آیا دسمبر
تمہارا روپ اب بھی جنوری ہے
محبت کاہلی میں کی تھی ہم نے
ابھی تو دس سے چھ کی نوکری ہے