معبود لاا الل میرے ا لله کی ذات ہے
بندوں کی عاجزی میں ہی مضمر نجات ہے
عزت کو طمطراق شہنشاہ میں نہ ڈھونڈ
آسائشوں کا جال یہ ذلت کی گھات ہے
طاقت کا زعم دل میں سما کر خدا نہ بن
سن لے کہ اختتام میں عبرت و مات ہے
مانا بہت طویل ہے ظلمت کی شب مگر
ہوتی سحر سے پہلے ہمیشہ ہی رات ہے
راہ خدا میں جام شہادت کرو طلب
یہ ہی وہ راہ ہے جس میں ابد تک حیات ہے
ہر آن جلوہ گر ہے نئی شان سے کریم
مالک تیرے کرم کی نہ حد، نہ جہات ہے
الفاتحہ و یوم ، سماوات و بہر بر
تعدا میں رموز کہ سب ہی کی سات ہے
کمتر سمجھ کہ بات کو رد نہ کرؤ میری
پوشیدہ اس سخن میں زمانے کی بات ہے
وشمہ کو بس حبیب کے صدقے میں بخش دے
ارحم تو راحمیں میں اعلٰی صفات ہے