میرے خوابوں میں جب وہ پروہنے ہوتے ہیں
پھر میرے سپنے بڑے ڈراؤنے ہوتے ہیں
ہر کوئی کھیلتا ہے ہمارے دل سے ایسے
جیسے ہم ان کے لیے کھڈاؤنے ہوتے ہیں
ہم مسلمانوں کو ایک عید منانے نہیں دیتے
کچھ ایسے بھی پیٹ پرست ملوانے ہوتے ہیں
جو غازہ لگا کر بجلیاں گراتے ہیں دلوں پر
میک اپ بغیر وہی چہرے ڈراؤنے لگتے ہیں
دیر سے آئے تو خفا نہ ہونا اصغر سے
اسے کئی لوگوں کے دل پر چاؤنے ہوتے ہیں