ارے جا ، ارے جا ، او جا سر پِھرے تو
نہ جینا مروں کو سکھا سر پِھرے تو
ترے ہر طرف ہیں درندوں کے ٹولے
ذرا جان اپنی بچا سر پھرے تو
ذرا نم ہوا سے ٹِھٹھر جاتا ہے جو
اسے تیرنا مت سکھا سر پِھرے تو
یہاں کے پکھیرو ہیں پنجروں کے عادی
نہ اِن کو فلک میں اڑا سر پِھرے تو
ادھر گنگا الٹی بہے جا رہی ہے
نہ کشتی کو سیدھا چلا سر پِھرے تو
یہاں ”سچ کا بھگوان“ سنتا نہیں ہے
نہ مَندِر کا گھنٹہ بجا سر پِھرے تو
جو بربادیوں کی چِتا پر ہے سوئی
نہ اس لاش کو اب جگا سر پِھرے تو
جو ”دوزخ دہانے“ پہ ہے آن پہنچی
نہ اس قوم کو اب بچا سر پِھرے تو