اس بات پر میں سوشل میڈیا کا اختتام کرگیا
اس بات کی خوشی ہے کہ مجھے تو گمنام کرگیا
میں ہر بات پر حق گوئی کا سرچشمہ بنتا رہا
میری حق گوئی کا چرچہ مجھے عام کرگیا
نظریات پر مبنی میرے اشعار ہوا کرتے تھے
میرے اشعار پے تیرا واہ واہ کرنا کمال کرگیا
میں اپنا نہیں سارے معاشرے کا درد لکھتا تھا
اس معاشرے کا درد مجھے ایک دن نیلام کرگیا
پڑھنے لکھنے نے مجھے اس دفعہ ناکام کردیا
قلم پکڑا اور کاغذ پر شاعری لکھنا عام کرگیا
ملی صحبت جو تیری مجھے بھی گمراہ کردیا
احساس گمراہی پر حمزہ خدا سے رجوع کرگیا