اس حسیں کے خیال میں رہنا
عالم بے مثال میں رہنا
کب تلک روح کے پرندے کا
ایک مٹی کے جال میں رہنا
اب یہی نغمگی کی ندرت ہے
سر میں رہنا نہ تال میں رہنا
بے اثر کر گیا ہے واعظ کو
ہر گھڑی قیل و قال میں رہنا
انورؔ اس نے نہ میں نے چھوڑا ہے
اپنے اپنے خیال میں رہنا