اس سے پہلے کہ کہانی سے کہانی نکلے
آ مرے دل میں اتر آنکھ سے پانی نکلے
اتنی عجلت میں تلاشی نہیں لی جا سکتی
سانپ کو حکم کرو رات کی رانی نکلے
خیر کی ساری دعاؤں کا بھلا ہو لڑکی
ایک بوسہ دم رخصت کہ گرانی نکلے
اس لیے بھی یہ بدن کھینچنا پڑتا ہے مجھے
جتنے سکے تھے مرے پاس زمانی نکلے
اس پہ موقوف ہے جو حکم ہو دریا دیکھے
ریت نکلے یا ترائی میں سے پانی نکلے