اس طرح دیکھ رہا ہے کوئی حیرانی سے
جیسے پہچان ہی لے گا مجھے آسانی سے
مجھ سے ملنے کوئی آئے تو یہ کہنا اس سے
لوٹ جائے نہ ملے اپنی پشیمانی سے
رونقیں راس نہیں آئیں مجھے کیا کرتا
مشورہ کر لیا پھر بعد میں ویرانی سے
یاد آتا ہے وہ جلتا ہوا گھر جب مجھ کو
ڈرنے لگتے ہوں چراغوں کی نگہبانی سے
تو سر عام بھلے ہنستا رہے کتنا ہی
لوگ پڑھتے ہیں اداسی تری پیشانی سے
جتنی مشکل سے ملا تھا تمہیں کوئی عیابؔ
تم نے کھویا ہے اسے اتنی ہی آسانی سے