اس نے ہولے سے جو کہا پاگل
میں تو فورا ہی ہو گیا پاگل
لکھ رہی ہے وہ ایک افسانہ
جس کا عنوان ہے "مرا پاگل"
مجھ کو سچ بولنے کی عادت پہ
لوگ کہتے ہیں سرپھرا پاگل
میری صورت اگر پسند نہیں
تم کوئی ڈھونڈ لو نیا پاگل
آ کے بیٹھی ہوا جو کھڑکی میں
شور کرنے لگا "دیا" پاگل
حسن مکار ہے فریبی ہے
عشق بچپن سے ہے بڑا پاگل
اس کی الفت نے خاص کر ڈالا
مجھ میں رہتا تھا عام سا پاگل
کتنے جھگڑوں کا پیش خیمہ ہے
تیرا کھڑکی سے جھانکنا پاگل
بس یہ سوچا تھا میں ہی اچھا ہوں
دل سے آنے لگی "صدا" پاگل
میرا نمبر ڈیلیٹ ہو گا اب
مل گیا ہے اسے نیا پاگل
سارے پاگل ہیں پاگلوں جیسے
تو مبشر ہے دوسرا پاگل