اس کا جلوہ جو کوئی دیکھنے والا ہوتا
Poet: Jaleel Manikpuri By: Nadeem, khi
اس کا جلوہ جو کوئی دیکھنے والا ہوتا
وعدۂ دید قیامت پہ نہ ٹالا ہوتا
بام پر تھے وہ کھڑے لطف دوبالا ہوتا
مجھ کو بھی دل نے اچھل کر جو اچھالا ہوتا
کیسے خوش رنگ ہیں زخم جگر و داغ جگر
ہم دکھاتے جو کوئی دیکھنے والا ہوتا
دل نہ سنبھلا تھا اگر دیکھ کے جلوہ اس کا
تو نے اے درد جگر اٹھ کے سنبھالا ہوتا
تم جو پردے میں سنورتے ہو نتیجہ کیا ہے
لطف جب تھا کہ کوئی دیکھنے والا ہوتا
تم نے ارمان ہمارا نہ نکالا نہ سہی
اپنے خنجر کا تو ارمان نکالا ہوتا
دل کے ہاتھوں نہ ملا چین کسی روز جلیلؔ
ایسے دشمن کو نہ آغوش میں پالا ہوتا
More Jaleel Manikpuri Poetry
حسن و الفت میں خدا نے ربط پیدا کر دیا حسن و الفت میں خدا نے ربط پیدا کر دیا
درد دل مجھ کو دیا تم کو مسیحا کر دیا
خوب کی تقسیم تو نے اے خیال زلف یار
دل کو نذر داغ سر کو وقف سودا کر دیا
جان لے لینا جلانا کھیل ہے معشوق کا
آنکھ سے مارا لب نازک سے زندہ کر دیا
مجھ کو شکوہ ہے کہ دل کا خون قاتل نے کیا
دل یہ کہتا ہے مجھے قطرے سے دریا کر دیا
ناز ہو یا دلبری افسوں ہو یا جادوگری
سب کو قدرت نے تری چتون کا حصہ کر دیا
دل ادھر رخصت ہوا ہوش اس طرف چلتے ہوئے
کس کی آنکھوں نے یہ در پردہ اشارا کر دیا
میں کہاں چاہت کہاں یہ سب کرشمے دل کے ہیں
تم پہ خود شیدا ہوا مجھ کو بھی شیدا کر دیا
مرحبا اے ساقیٔ جادو نظر صد مرحبا
مست آنکھوں نے مرا نشہ دوبالا کر دیا
دل تڑپتا ہے تو کچھ تسکین ہوتی ہے جلیلؔ
جی بہلنے کو خدا نے درد پیدا کر دیا
درد دل مجھ کو دیا تم کو مسیحا کر دیا
خوب کی تقسیم تو نے اے خیال زلف یار
دل کو نذر داغ سر کو وقف سودا کر دیا
جان لے لینا جلانا کھیل ہے معشوق کا
آنکھ سے مارا لب نازک سے زندہ کر دیا
مجھ کو شکوہ ہے کہ دل کا خون قاتل نے کیا
دل یہ کہتا ہے مجھے قطرے سے دریا کر دیا
ناز ہو یا دلبری افسوں ہو یا جادوگری
سب کو قدرت نے تری چتون کا حصہ کر دیا
دل ادھر رخصت ہوا ہوش اس طرف چلتے ہوئے
کس کی آنکھوں نے یہ در پردہ اشارا کر دیا
میں کہاں چاہت کہاں یہ سب کرشمے دل کے ہیں
تم پہ خود شیدا ہوا مجھ کو بھی شیدا کر دیا
مرحبا اے ساقیٔ جادو نظر صد مرحبا
مست آنکھوں نے مرا نشہ دوبالا کر دیا
دل تڑپتا ہے تو کچھ تسکین ہوتی ہے جلیلؔ
جی بہلنے کو خدا نے درد پیدا کر دیا
Umair
اس کا جلوہ جو کوئی دیکھنے والا ہوتا اس کا جلوہ جو کوئی دیکھنے والا ہوتا
وعدۂ دید قیامت پہ نہ ٹالا ہوتا
بام پر تھے وہ کھڑے لطف دوبالا ہوتا
مجھ کو بھی دل نے اچھل کر جو اچھالا ہوتا
کیسے خوش رنگ ہیں زخم جگر و داغ جگر
ہم دکھاتے جو کوئی دیکھنے والا ہوتا
دل نہ سنبھلا تھا اگر دیکھ کے جلوہ اس کا
تو نے اے درد جگر اٹھ کے سنبھالا ہوتا
تم جو پردے میں سنورتے ہو نتیجہ کیا ہے
لطف جب تھا کہ کوئی دیکھنے والا ہوتا
تم نے ارمان ہمارا نہ نکالا نہ سہی
اپنے خنجر کا تو ارمان نکالا ہوتا
دل کے ہاتھوں نہ ملا چین کسی روز جلیلؔ
ایسے دشمن کو نہ آغوش میں پالا ہوتا
وعدۂ دید قیامت پہ نہ ٹالا ہوتا
بام پر تھے وہ کھڑے لطف دوبالا ہوتا
مجھ کو بھی دل نے اچھل کر جو اچھالا ہوتا
کیسے خوش رنگ ہیں زخم جگر و داغ جگر
ہم دکھاتے جو کوئی دیکھنے والا ہوتا
دل نہ سنبھلا تھا اگر دیکھ کے جلوہ اس کا
تو نے اے درد جگر اٹھ کے سنبھالا ہوتا
تم جو پردے میں سنورتے ہو نتیجہ کیا ہے
لطف جب تھا کہ کوئی دیکھنے والا ہوتا
تم نے ارمان ہمارا نہ نکالا نہ سہی
اپنے خنجر کا تو ارمان نکالا ہوتا
دل کے ہاتھوں نہ ملا چین کسی روز جلیلؔ
ایسے دشمن کو نہ آغوش میں پالا ہوتا
Nadeem






