اس کا لہجہ کرخت ہوتا گیا

Poet: ارسلان By: ارسلان, Burewala

اس کا لہجہ کرخت ہوتا گیا
دل ہمارا بھی سخت ہوتا گیا

زخم کا ایک ننھا سا پودا
رفتہ رفتہ درخت ہوتا گیا

تھا سفر یوں تو بے سر و ساماں
شوق منزل ہی رخت ہوتا گیا

رہبری کا ہر اک علمبردار
خوگر تاج و تخت ہوتا گیا

تیری خاطر سمیٹ کر رکھا
دل مگر لخت لخت ہوتا گیا

عشق میں جس مقام سے گزرے
مرحلہ اور سخت ہوتا گیا

جس نے دیکھے تھے خواب اجالوں کے
وہ سخنؔ تیرہ بخت ہوتا گیا

Rate it:
Views: 65
23 Jul, 2025