جب سے اسے اپنی شاعری سنانے لگا ہوں
اس کے دل میں اب ہلچل مچانے لگا ہوں
اور کہیں جانے کی تو فرصت نہیں ملتی
اس کے خوابوں میں آنے جانے لگا ہوں
اب اور کوئی کام ملنا تو ناممکن ہے
دن رات ان کا دل بہلانے لگا ہوں
اس کے گھر کے لزیز کھانے کھا کر
خود ہی اپنا وزن بڑھانے لگا ہوں
اب اور کچھ تو ہم سے اٹھایا نہیں جاتا
اس کے ناز نخرے اٹھانے لگے ہیں