اس کے کوچے کی طرف تھا شب جو دنگا آگ کا
Poet: By: irfan, khi
اس کے کوچے کی طرف تھا شب جو دنگا آگ کا
آہ سے کس کی پڑا تھا واں پتنگا آگ کا
جنگ ہے کس آتشیں خو سے جو رہتا ہے مدام
تیغ عریاں کی طرح ہر شعلہ ننگا آگ کا
توشے دانوں میں بھرے رہتے ہیں ان کے کارتوس
اس لیے خطرہ رکھے ہے ہر تلنگا آگ کا
تہہ سے اس کی سرخ ہو کر کب نہ نکلی موج برق
کب شفق نے خوں میں پیراہن نہ رنگا آگ کا
شمع کے شعلے پہ موقوف اس کا جل جانا نہیں
مصحفیؔ جس جا ہو عاشق ہے پتنگا آگ کا
More Mushafi Ghulam Hamdani Poetry
اس مرگ کو کب نہیں میں سمجھا اس مرگ کو کب نہیں میں سمجھا
ہر دم دم واپسیں میں سمجھا
انداز ترا بس اب نہ کر شور
اے نالۂ آتشیں میں سمجھا
تب مجھ کو اجل ہوئی گوارا
جب زہر کو انگبیں میں سمجھا
اک خلق کی سر نوشت بانچی
اپنا نہ خط جبیں میں سمجھا
جوں شانہ کبھو تہہ پینچ تیرے
اے کاکل عنبریں میں سمجھا
کیا فائدہ آہ دم بہ دم سے
ہے درد دل حزیں میں سمجھا
پھر اس میں نہ شک نے راہ پائی
جس بات کو بالیقیں میں سمجھا
جب اٹھ گئی ضد تو ہر سخن میں
سمجھا تو کہیں کہیں میں سمجھا
موئے کمر اس کا کیا ہے اے عقل
سمجھا تو مجھے نہیں میں سمجھا
لکھی غزل اس میں مصحفیؔ جلد
جس کو کہ نئی زمیں میں سمجھا
ہر دم دم واپسیں میں سمجھا
انداز ترا بس اب نہ کر شور
اے نالۂ آتشیں میں سمجھا
تب مجھ کو اجل ہوئی گوارا
جب زہر کو انگبیں میں سمجھا
اک خلق کی سر نوشت بانچی
اپنا نہ خط جبیں میں سمجھا
جوں شانہ کبھو تہہ پینچ تیرے
اے کاکل عنبریں میں سمجھا
کیا فائدہ آہ دم بہ دم سے
ہے درد دل حزیں میں سمجھا
پھر اس میں نہ شک نے راہ پائی
جس بات کو بالیقیں میں سمجھا
جب اٹھ گئی ضد تو ہر سخن میں
سمجھا تو کہیں کہیں میں سمجھا
موئے کمر اس کا کیا ہے اے عقل
سمجھا تو مجھے نہیں میں سمجھا
لکھی غزل اس میں مصحفیؔ جلد
جس کو کہ نئی زمیں میں سمجھا
jabeen
اس کے کوچے کی طرف تھا شب جو دنگا آگ کا اس کے کوچے کی طرف تھا شب جو دنگا آگ کا
آہ سے کس کی پڑا تھا واں پتنگا آگ کا
جنگ ہے کس آتشیں خو سے جو رہتا ہے مدام
تیغ عریاں کی طرح ہر شعلہ ننگا آگ کا
توشے دانوں میں بھرے رہتے ہیں ان کے کارتوس
اس لیے خطرہ رکھے ہے ہر تلنگا آگ کا
تہہ سے اس کی سرخ ہو کر کب نہ نکلی موج برق
کب شفق نے خوں میں پیراہن نہ رنگا آگ کا
شمع کے شعلے پہ موقوف اس کا جل جانا نہیں
مصحفیؔ جس جا ہو عاشق ہے پتنگا آگ کا
آہ سے کس کی پڑا تھا واں پتنگا آگ کا
جنگ ہے کس آتشیں خو سے جو رہتا ہے مدام
تیغ عریاں کی طرح ہر شعلہ ننگا آگ کا
توشے دانوں میں بھرے رہتے ہیں ان کے کارتوس
اس لیے خطرہ رکھے ہے ہر تلنگا آگ کا
تہہ سے اس کی سرخ ہو کر کب نہ نکلی موج برق
کب شفق نے خوں میں پیراہن نہ رنگا آگ کا
شمع کے شعلے پہ موقوف اس کا جل جانا نہیں
مصحفیؔ جس جا ہو عاشق ہے پتنگا آگ کا
irfan






