اسباق بتا کر نہ تو صفحات بتا کر
احساں کرو پیپر کے سوالات بتا کر
آرام سے جاتی ہے سہیلے سے وہ ملنے
امی کو سہیلی سے ملاقات بتا کر
تجھ کو جو بتایا ہے بتانا نہ کسی کو
پھیلاتی ہیں یونہی وہ ہر اک بات بتا کر
تنخواہ کے ملنے سے خوشی ملتی ہے مجھ کو
لے لیتی ہے بیوی برے حالات بتاکر
بیمار ہو جاتے ہیں جو کھاتے ہیں زیادہ
بچاتا ہوں پیسے اسے اموات بتا کر
اتوار کو منگل کا بتا دیتی ہیں دن وہ
اٹھاتی ہیں امی غلط اوقات بتا کر
کپڑوں سے ہے نفرت اسے دھو دیتی ہے مجھ کو
رویا وہ ہتھیلی کے نشانات بتا کر