اسلام دبانے سے دبایا نہیں جاتا
کوشش سے عدو کی کچلایا نہیں جاتا
جس سر کو جھکایا میرے مولا تیرے آگے
وہ اور کسی در پہ جھکایا نہیں جاتا
رکھا تھا مخالف کی ہلاکت کے لئے جو
رستے سے وہ پتھر اٹھایا نہیں جاتا
غیرت کو جو بیچیں وہی امداد بھی پائیں
غیور کو ڈالر سے نہلایا نہیں جاتا
مے خانے کو جاتے ہوئے کچھ سوچ تو لیتے
یہ اور ہے کہ کعبے کو یوں جایا نہیں جاتا
سمجھایا ہے حاکم کو کہ ہے ظلم میں ظلمت
نادان ہے سمجھایا بجھایا نہیں جاتا
اسلام کی ضو سے جو روشن اے راسخ
پھونکوں سے چراغ ایسا بجھایا نہیں جاتا