اسم بن کر ترے ہونٹوں سے پھسلتا ہوا میں
Poet: وقاص By: وقاص, Jacobabadاسم بن کر ترے ہونٹوں سے پھسلتا ہوا میں
برف زاروں میں اتر آیا ہوں جلتا ہوا میں
اس نے پیمانے کو آنکھوں کے برابر رکھا
اس کو اچھا نہیں لگتا تھا سنبھلتا ہوا میں
رات کے پچھلے پہر چاند سے کچھ کم تو نہ تھا
دن کی صورت تری بانہوں سے نکلتا ہوا میں
تیرے پہلو میں ذرا دیر کو سستا لوں گا
تجھ تک آ پہنچا اگر نیند میں چلتا ہوا میں
میری رگ رگ میں لہو بن کے مچلتی ہوئی تو
تیری سانسوں کی حرارت سے پگھلتا ہوا میں
وہ کبھی دھوپ نظر آئے کبھی دھند لگے
دیکھتا ہوں اسے ہر رنگ بدلتا ہوا میں
More Adnan Mohsin Poetry
اسم بن کر ترے ہونٹوں سے پھسلتا ہوا میں اسم بن کر ترے ہونٹوں سے پھسلتا ہوا میں
برف زاروں میں اتر آیا ہوں جلتا ہوا میں
اس نے پیمانے کو آنکھوں کے برابر رکھا
اس کو اچھا نہیں لگتا تھا سنبھلتا ہوا میں
رات کے پچھلے پہر چاند سے کچھ کم تو نہ تھا
دن کی صورت تری بانہوں سے نکلتا ہوا میں
تیرے پہلو میں ذرا دیر کو سستا لوں گا
تجھ تک آ پہنچا اگر نیند میں چلتا ہوا میں
میری رگ رگ میں لہو بن کے مچلتی ہوئی تو
تیری سانسوں کی حرارت سے پگھلتا ہوا میں
وہ کبھی دھوپ نظر آئے کبھی دھند لگے
دیکھتا ہوں اسے ہر رنگ بدلتا ہوا میں
برف زاروں میں اتر آیا ہوں جلتا ہوا میں
اس نے پیمانے کو آنکھوں کے برابر رکھا
اس کو اچھا نہیں لگتا تھا سنبھلتا ہوا میں
رات کے پچھلے پہر چاند سے کچھ کم تو نہ تھا
دن کی صورت تری بانہوں سے نکلتا ہوا میں
تیرے پہلو میں ذرا دیر کو سستا لوں گا
تجھ تک آ پہنچا اگر نیند میں چلتا ہوا میں
میری رگ رگ میں لہو بن کے مچلتی ہوئی تو
تیری سانسوں کی حرارت سے پگھلتا ہوا میں
وہ کبھی دھوپ نظر آئے کبھی دھند لگے
دیکھتا ہوں اسے ہر رنگ بدلتا ہوا میں
وقاص






