اسے تھا گمنڈ سر نہ جھکائیں گے
اب کیا ہوا گربیان کیوں چاک ہوئے
امید وفا کیسے رکھوں دوستوں سے بھلا
پلایا دودھ جسے وہ ہی ناگ ہوئے
کن سمندروں کی بات کرتے ہو تم
وہ تو ہمارے سامنے جھاگ ہوئے
ابتدائے عشق میں ہم آگ تھے یاروں
اتتہا ہوئی جب تو خاک ہوئے