لہو پیتے ہیں اپنوں کا یہ کیسے حواری ہیں
ہمارےملک میں یاروں بہت کتےشکاری ہیں
غریبوں کو ختم کرنا مدد لینا ریقبوں سے
یہ جنس سگ سےبدترہیں یہ کیسےبھکاری ہیں
یوں قتل عام ہوتاہےہر دن کے سویرے میں
نہ صدر ہمارا ہے نہ فوجیں ہماری ہیں
سودا خونکا دشمن سے یہ غدار کرتے ہیں
ہیں کیسے لالچی سووریہ کیسے بپاری ہیں
کوئی موسیٰ نہیں تم میں جوفرعون کو مارے
ابھی سےسمبھل جاؤتومنزلیں سب تمھاری ہیں
خودی ہم کاٹ کےدیتےہیں عجمی ھاتھ خوداپنے
ہمارےخون نے انکی کئی نسلیں سواری ہیں