اسےکہنا میرے دل کی محفل میں چلا آئے
اپنے انوکھے انداز میں محفل کو گرما جائے
ایک بار اپنی آواز تو سنا جائے
اپنی غزلوں نظموں سے ذرا دھوم مچا جائے
اسے کہنا کہاں چھپے بیٹھے ہو کیا حال ہے تمہارا
کیا تمہیں آتا ہی نہیں خیال ہمارا
تیری ایسی کیا مجبوری ہے
جو ہم لوگوں سے اتنی دوری ہے
اے دوست چلے بھی آؤ
اب ہمیں اور نا تڑپاؤ
کہنا محفل کا جب اہتمام ہوتا ہے
ہمارا دل غم کی مارے روتا ہے
یاد تجھ کو کرتےہیں
آہ پہ آہ بھرتے ہیں
تم دوستی کی آن ہو شان ہو
میرے دل کی محفل کی جان ہو
تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
تیری محبت کا دم بھرتے ہیں
اب اور نا تڑپاؤ
خدا کے لیے چلے بھی آؤ