Add Poetry

اشارتوں کی وہ شرحیں وہ تجزیہ بھی گیا

Poet: Anwar Masood By: zeeshan, khi
Ishaaraton Ki Woh Shrhin Woh Tajzia Bhi Gaya

اشارتوں کی وہ شرحیں وہ تجزیہ بھی گیا
جو گرد متن بنا تھا وہ حاشیہ بھی گیا

وہ دل ربا سے جو سپنے تھے لے اڑیں نیندیں
دھنک نگر سے وہ دھندلا سا رابطہ بھی گیا

عجیب لطف تھا نادانیوں کے عالم میں
سمجھ میں آئیں تو باتوں کا وہ مزہ بھی گیا

ہمیں بھی بننے سنورنے کا دھیان رہتا تھا
وہ ایک شخص کہ تھا ایک آئینہ بھی، گیا

بڑا سکون ملا آج اس کے ملنے سے
چلو یہ دل سے توقع کا وسوسہ بھی گیا

گلوں کو دیکھ کے اب راکھ یاد آتی ہے
خیال کا وہ سہانا تلازمہ بھی گیا

مسافرت پہ میں تیشے کے سنگ نکلا تھا
جدھر گیا ہوں مرے ساتھ راستہ بھی گیا

ہمیں تو ایک نظر نشر کر گئی انورؔ
ہمارے ہاتھ سے دل کا مسودہ بھی گیا

Rate it:
Views: 841
04 Nov, 2016
Related Tags on Anwar Masood Poetry
Load More Tags
More Anwar Masood Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets