اشارے کیا نگۂ ناز دل ربا کے چلے
Poet: Meer Anees By: muzna, khi
اشارے کیا نگۂ ناز دل ربا کے چلے 
 ستم کے تیر چلے نیمچے قضا کے چلے 
 
 پکارے کہتی تھی حسرت سے نعش عاشق کی 
 صنم کدھر کو ہمیں خاک میں ملا کے چلے 
 
 مثال ماہیٔ بے آب موجیں تڑپا کیں 
 حباب پھوٹ کے روئے جو تم نہا کے چلے 
 
 مقام یوں ہوا اس کارگاہ دنیا میں 
 کہ جیسے دن کو مسافر سرا میں آ کے چلے 
 
 کسی کا دل نہ کیا ہم نے پائمال کبھی 
 چلے جو راہ تو چیونٹی کو بھی بچا کے چلے 
 
 ملا جنہیں انہیں افتادگی سے اوج ملا 
 انہیں نے کھائی ہے ٹھوکر جو سر اٹھا کے چلے 
 
 انیسؔ دم کا بھروسہ نہیں ٹھہر جاؤ 
 چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے 
 
  
More Meer Anees Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 