اشک ضائع ہو رہے تھے دیکھ کر روتا نہ تھا

Poet: تہذیب حافی By: راحیل, Karachi

اشک ضائع ہو رہے تھے دیکھ کر روتا نہ تھا
جس جگہ بنتا تھا رونا میں ادھر روتا نہ تھا

صرف تیری چپ نے میرے گال گیلے کر دئے
میں تو وہ ہوں جو کسی کی موت پر روتا نہ تھا

مجھ پہ کتنے سانحے گزرے پر ان آنکھوں کو کیا
میرا دکھ یہ ہے کہ میرا ہم سفر روتا نہ تھا

میں نے اس کے وصل میں بھی ہجر کاٹا ہے کہیں
وہ مرے کاندھے پہ رکھ لیتا تھا سر روتا نہ تھا

پیار تو پہلے بھی اس سے تھا مگر اتنا نہیں
تب میں اس کو چھو تو لیتا تھا مگر روتا نہ تھا

گریہ و زاری کو بھی اک خاص موسم چاہیے
میری آنکھیں دیکھ لو میں وقت پر روتا نہ تھا

Rate it:
Views: 4209
08 Dec, 2021
More Tahzeeb Hafi Poetry