جانے کب تک تری تصویر نگاہوں میں رہی ہو گئی رات ترے عکس کو تکتے تکتے میں نے پھر تیرے تصور کے کسی لمحے میں تیری تصویر پہ لب رکھ دیے آہستہ سے!