زندگی بھر ہم ان سے دوستی کر تے رہے
وہ ہمارا گھر جلا کر روشنی کر تے رہے
دیکھنے والوں کی آنکھیں بند تھی ہر دور میں
سو چنے والوں کا رشتہ غربتوں کے سا تھ تھا
وہ بھی کیسا دوست تھا جو دوستی کی آڑ میں
بر سر پیکار اپنے دوستوں کے ساتھ تھا
میں اکیلا شہر میں کس کس سے لڑتا دوستوں
میرا سایہ بھی تو میرے دشمنوں کے ساتھ تھا
آج سوچا ہے تو آنکھیں خون روتی ہیں حنیف
مجھ کو کتنا پیار اپنے دوستوں کے ساتھ تھا