ہجرِ طیبہ دور ہو ہی جاے گا
اپنا دل مسرور ہو ہی جاے گا
ذاتِ اقدس پر جو کر دوں جاں نثار
خُلد تو منظور ہو ہی جاے گا
سُنیو! کہیے اغثنی یارسول
مدّعا منظور ہو ہی جاے گا
زُلفِ واللیل وسجیٰ بکھری اگر
گوشہ گوشہ نور ہو ہی جاے گا
ہیں رسول اللہ جب تیرے شفیع
عاصی تُو مغفور ہو ہی جاے گا
مسلکِ احمد رضا اپنالے جو
نار سے وہ نور ہو ہی جاے گا
اے مُشاہدؔ نعت گوئی کے طفیل
اپنا غم کافور ہو ہی جاے گا