اقامت صلوۃ مہم
Poet: Prof. Anwar Jamil By: Shaheen, Rawalpindiشکر واجب ہے ملے تجھ کو جو توفیق نماز
 کوئی عمل اس سے بڑا تو نہیں ایمان کے بعد
 
 کوئی عبادت بھی جہاں میں نہیں سجدے جیسی
 جس طرح کوئی صحیفہ نہیں قرآن کے بعد
 
 ہیں بجا سبھی تقاضے تو جہاں کے لیکن 
 کوئی فرماں نہیں، محبوب کے فرمان کے بعد
 
 تھا یہ لازم کہ تڑپ اٹھتا اذاں سنتے ہی
 اور مچل جاتی تیری روح اس اعلان کے بعد
 
 تو نے رب سے بھی تو پیمان وفا باندھا تھا
 اور وفا بھی تو ہے لازم تجھے، پیمان کے بعد
 
 یہ وہ تحفہ کہ ملا عرش بریں سے تجھ کو
 ہیچ احساں ہیں سبھی، مگر اسی احسان کے بعد
 
 ہے تمنا کہ اقامت ہو جہاں میں اس کی 
 جس طرح پہلے تھا امت میں کبھی نظم صلٰوة
 
 کہہ دو انساں سے کہیں اور بھٹکتا نہ پھرے
 راہ بخشش نہیں کوئی بھی، ہے یہ راہ نجات
 
 اس سے ہی آتا ہے، انسان کی سیرت میں کمال
 اس سے ہی راہ پہ رہتے ہیں خیال و جذبات
 
 اس میں پوشیدہ ہیں اسرار و رموز فطرت
 اس سے وابستہ ہے انساں کی حیات اور ممات
 
 ہے یہ معراج محبت کے ثمر کا ذریعہ
 اس سے ہوتی ہے بشر کی بھی خدا سے ملاقات
 
 اس سے ہی رب کا اترتا ہے کرم اور غضب
 اس سے ہی بنتے بگڑتے ہیں جہاں کے حالات
 
 اس پہ انساں ہیں جو قائم تو ہے رحمت کا نزول
 یہ نہ ہوگی تو جنم لیتی رہیں گی ظلمات
 
 سچے رب کی تو عبادت کا ہے انداز یہی
 ورنہ پُجتے ہی رہیں گے یہاں پہ لات ومنات
 
 لٹ چکا سب ہی تیرا، جان غنیمت اس کو 
 اس بہانے تیرا محبوب سے ہے راز و نیاز
 
 مرکزیت، نہ خلافت، نہ ہی غلبہ نہ عروج
 کیا رہا پاس ارے تیرے، فقط ایک نماز
 
 تیری خلوت کو عطا ہوں جو قیام اور سجود
 دل میں اس طرح رہے تازہ، مئے سوز و گداز
 
 شبنم آنکھوں کی جو سیراب دعاؤں کو کرے
 تیری سیرت میں پھلیں پھولیں وفا کے انداز
 
 خلوت شب ہو جو رنگین، مناجاتوں سے
 کم ہے کیا تیرے لئے عشق کا یہ بھی اعجاز
 
 اس کے دربار میں آ، دیکھ عطا کے جلوے
 تو ہی غافل ہے مگر وہ ہے بہت ذرہ نواز
 
 نصرت حق کے اترنے کا سبب بھی ہے یہی
 کہ اسی سے ہی گرم ہوتے ہیں جنگوں کے محاذ
 
 شمع ذکر و تلاوت بھی جلائے رکھنا
 تیرے باطن میں اجالے سے وہ نور آجائے
 
 ہے مسلماں کی ہدایت کا یہی قبلہ نما
 ہو اگر یہ نہ تو امت میں فتور آجائے
 
 لذت عجز میں سر مستی ہو سجدوں کے سبب
 دل سرکش میں مبادہ کہ غرور آجائے
 
 روح و تن کی بھی طہارت کے مزے اس سے ہیں
 شعلہ نفس میں نہ فسق و فجور آجائے
 
 ہمکلامی ہو خدا سے تو بنے تو بھی کلیم 
 گفتگو رب سے ہو اور جلوہ طور آ جائے
 
 چشم جاناں کی بھی ٹھنڈک کا ہے ساماں اس میں
 تیری بھی آنکھ کو اور دل کو سرور آجائے
 
 حسن اخلاق سے مل جائے بصیرت کو ضیا
 نیک وبد کا بھی تو انساں کو شعور آجائے
 
 تو صحابہ کی طرح بھی جو کرے فکر نماز
 تجھے پہنچے تیرے محبوب کی خوشبوئے وصال 
 
 محویت بھی ہو، تیرا ذوق بھی اور دھیان بھی ہو
 ہیں عبادت کا یہ سرمایہ، ارے ان کو سنبھال 
 
 بے خبر ہو کے زمانے سے، ہو سرگوشی تیری
 ماسوا اللہ کا کیوں آئے تیرے دل میں خیال 
 
 سر افلاک تیرے پاؤں کی آہٹ گونجے
 اور طہات سے تجھے بھی تو ملے شان بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ
 
 شان ہو تجھ میں ہویدا جو ربوبیّت کی 
 تجھ میں پیدا ہوں کمالات جمال اور جلال
 
 کوئی مشکل تو نہیں آج کہ تو ہو ویسا
 جس طرح پہلے کبھی تھا تو زمانے میں مثال
 
 عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ و صدیقرضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے سانچے میں تجھے ڈھلنا ہے
 یوں تیرے ہاتھ میں دی جائے عناصر کی زمام
 
 خیر امت کا تو اعزاز تجھے حاصل ہے
 بن تیرے کوئی بھی سجتا نہیں دنیا کا امام
 
 تجھ کو انساں کی قیادت کی بھی دستار ملے
 تو نے عالم میں چلانا ہے خلافت کا نظام 
 
 یہ نمازیں ہی تجھے دیں گی مجاہد کی قبا
 اپنے سینے پہ سجائے گا تبھی تیغ و نیام
 
 ان کے باعث ہی عطا ہوں گے تجھے راز تسخیر
 بے نتیجہ تو نہیں ہیں یہ قعود اور قیام
 
 ہائے افسوس، نمازوں کی تجھے قدر نہیں 
 جن کو چھوڑا تو ہوئے کفر کے بے دام غلام 
 
 تو نے کیوں رب کی عنایات سے اعراض کیا 
 کیوں نہ دی نفس گریزاں کو شریعت کی لگام
 
 خیر ابھی وقت ہے، میخانہ کھلا ہے انور
 اب بھی لوٹ آ کہ بلاتے ہیں وہی شیشہ و جام 
 
 اب بھی ممکن ہے کہ من جائے وہ روٹھا محبوب
 اب بھی ممکن ہے کہ مل جائے وہ پہلا سا مقام
جب لفظ ساتھ چھوڑ جائیں
جب آنکھ فقط نمی بولے
جب لب خالی رہ جائیں
کیا صرف سجدہ کافی ہے؟
کیا تُو سنے گا وہ آواز
جو کبھی ہونٹوں تک نہ آئی؟
جو دل میں گونجتی رہی
خاموشی میں، بے صدا؟
میرے سجدے میں شور نہیں ہے
صرف ایک لرزتا سکوت ہے
میری دعا عربی نہیں
صرف آنسوؤں کا ترجمہ ہے
میری تسبیح میں گنتی نہیں
صرف تڑپ ہے، فقط طلب
اے وہ جو دلوں کے رازوں کا راز ہے
میں مانگتا نہیں
فقط جھکتا ہوں
جو چاہا، چھن گیا
جو مانگا، بکھر گیا
پر تُو وہ ہے
جو بکھرے کو سنوار دے
اور چھن جانے کو لوٹا دے
تو سن لے
میری خاموشی کو
میری نگاہوں کی زبان کو
میرے خالی ہاتھوں کو
اپنی رحمت کا لمس عطا کر
کہ میں فقط دعاؤں کا طالب ہوں
اور وہ بھی بس تیرے در سے
سخاوت عثمان اور علی کی شجاعت مانگ رہے ہیں
بے چین لوگ سکون دل کی خاطر
قرآن جیسی دولت مانگ رہے ہیں
بجھے دل ہیں اشک بار آ نکھیں
درِ مصطفیٰ سے شفاعت مانگ رہے ہیں
سرتاپا لتھڑے ہیں گناہوں میں
وہی عاصی رب سے رحمت مانگ رہے ہیں
رخصت ہوئی دل سے دنیا کی رنگینیاں
اب سجدوں میں صرف عاقبت مانگ رہے ہیں
بھٹکے ہوئے قافلے عمر بھر
تیری بارگاہ سے ہدایت مانگ رہے ہیں
بروز محشر فرمائیں گے آقا یارب
یہ گنہگار تجھ سے مغفرت مانگ رہے ہیں
آنکھوں میں اشک ہیں ، لبوں پر دعا ہے
جنت میں داخلے کی اجازت مانگ رہے ہیں
ہر دور کے مومن اس جہاں میں سائر
اصحاب محمدجیسی قسمت مانگ رہے ہیں
دردِ مصطفے کی گدائی ملی
جو پڑھتے ہیں نعتِ شہِ دین کی
مجھے دولت خوش نوائی ملی
وہ دونوں جہاں میں ہوا کامراں
جنھیں آپ کی آشنائی ملی
نبی کا جو گستاخ ہے دہر میں
اسے ہر جگہ جگ ہنسائی ملی
جسے مل گئ الفت شاہ دیں
اسے گویا ساری خدائی ملی
غلامی کی جس کو سند مل گئی
اسے وشمہ پارسائی ملی
تو بے نیاز ہے تیرا جہاں یہ سارا ہے
ترے حضور جھکی جب جھکی ہے پیشانی
ترا کٰا ہی سجدوں میں جلوہ فرما ہے
تو آب و خاک میں آتش میں باد میں ہر سو
تو عرش و فرش کے مابین خود ہے تنہا ہے
تری صفات تری ذات کیا بیاں کیجئے
تو اے جہاں کے مالک جہاں میں یکتا ہے
تجھی سے نظم دو عالم ہے یہ کرم تیرا
تو کائینا کا خالق ہے رب ہے مولا ہے
تو ہر مقام پہ موجود ہر جگہ حاضر
تو لامکاں بھی ہے ہر اک مقام تیرا ہے
مرا بیان ہے کوتاہ تیری شان عظیم
ثناہ و حمد سے وشمہ زبان گویا ہے
Jab Khamosh Tha Rab Magar Ab Inteha Ho Gayi Thi
Waqt Ke Saath Yeh Zulm Barhne Laga Tha
Har Ek Bacha Khuda Ke Aage Ro Raha Tha
Tum Itne Jaahil The Ke Bachon Ki Aah Na Sun Sake
Yeh Khwahishen Yeh Baatein Yeh Minatein Na Sun Sake
Yun Roti Tarapti Jaanon Pe Tars Na Kha Sake Tum
Woh Maaon Ke Sapne Tod Ke Hanste Rahe Tum
Woh Masoomon Ki Duaein Rad Nahin Gayin
Woh Pyaaron Ki Aahen Farsh Se Arsh Pohanch Gayin
Phir Ek Jhalak Mein Teri Bastiyan Bikhar Gayin
Aag Yun Phaili Ke Shehar Tabah Aur Imaratein Jal Gayin
Phir Tumhare Barf Ke Shehar Aag Mein Lipat Gaye
Barf Se Aag Tak Safar Mein Tum Khaak Mein Mil Gaye
Tum Samajhte The Tum Badshah Ban Gaye
Tumhare Ghuroor Phir Aag Se Khaak Ban Gaye
Tum Unko Beghar Karte The Na Karte Reh Gaye
Aag Aisi Jhalki Ke Tum Be-Watan Ho Kar Reh Gaye
Aye Zaalim! Tum Chale The Bare Khuda Banne
Aur Tum Tamaam Jahano Ke Liye Ibrat Ban Ke Reh Gaye
روا ں ذ کرِ ا لہ سے بھی زبا ں کو رب روا ں رکھتا
جہا ں میں جو عیا ں پنہا ں روا ں سب کو ا لہ کرتا
مسلما نوں کے د ل کے بھی ا یما ں کو رب روا ں رکھتا
پکا را مشکلو ں میں جب بھی رب کو کسی د م بھی
ا ما ں مشکل سے د ی ، پھر ا س ا ما ں کو رب روا ں رکھتا
میرا رب پہلے بھی ، باقی بھی ، رب ظاہر بھی ، با طن بھی
جہا ں میں ذ کرِ پنہا ں عیا ں کو رب روا ں رکھتا
مُعِز بھی رب، مُذِ ل بھی رب ، حَکَم بھی رب ، صَمَد بھی رب
ثناءِ رب جہا ں ہو ، اُ س مکا ں کو رب روا ں رکھتا
بقا کچھ نہیں جہا ں میں خا کؔ ، سد ا رہے گا خدا اپنا
پوجا رب کی کریں ، جو ہر سما ں کو رب روا ں رکھتا






