الاؤ میں دھمال کر رہا ہوں میں
اور آگ سے وصال کر رہا ہوں میں
تجھے تو ہنس کے الوداع کہہ دیا
اور اب جو اپنا حال کر رہا ہوں میں ؟؟
پتا بھی ہے نہیں سنے گی وہ، مگر
پتا ہے ! پھر بھی کال کر رہا ہوں میں
خدا کا شکر کر کہ تجھ سے دور ہوں
ابھی ترا خیال کر رہا ہوں میں
علی غزل میں دستخط تھا عشق کا
وہ دستخط بحال کر رہا ہوں میں !