الفت نہ سہی الو بنانے کیلئے آ
کوچہ ء رقیباں کو تپانے کیلئے آ
تنگ آ گیا ہوں ساگ اور گوبھی کے کھیل سے
آ پھر سے وہی مٹن کھلانے کیلئے آ
میک اپ ذرا اتار کے چپکے سے کسی شب
مجھکو ڈراؤنے خواب دکھانے کیلئے آ
کچھ ایسا بھی کر گزرو کہ احسان رہے یاد
گنجے کے سر پہ بال لگانے کیلئے آ
میں صورت بکرا تری چوکھٹ سے بندھا ہوں
گردن پہ میری چھریاں چلانے کیلئے آ
اے سعودیہ پہلے بھی چھڑائے کئی تو نے
اب شیر سے بلے کو چھڑانے کیلئے آ
یہ کیا کہ مستقل مرے مہمان بن گئے
آنا ہے تو پھر لوٹ کے جانے کیلئے آ
دل یاد میں تیری ہوا شعلوں کا بگولہ
جلتے پہ اب پٹرول گرانے کیلئے آ
میں نے سنا ہے آپکا ماموں پولیس میں ہے
رشوت کے تھوڑے گر ہی سکھانے کیلئے آ
سب کچھ تو کھا چکے ہو مرابیچ باچ کے
اب رہ گیا ہے بھیجہ وہ کھانے کیلئے آ
میں منتظر رہوں گا تیری واہ واہ کا
مکھن وہ ذرا پھر سے لگانے کیلئے آ
کانوں میں روئی ٹھونس کےبیٹھے ہیں میری جاں
جی بھر کے بونگے شعر سنانے کیلئے آ