الفت نہ سہی الو بنانے کیلئے آ
کوچہ ء رقیباں کو تپانے کیلئے آ
تنگ آ گیا ہوں ساگ اور گوبھی کے کھیل سے
آ پھر سے وہی مٹن کھلانے کیلئے آ
میک اپ ذرا اتار کے چپکے سے کسی روز
مجھکو ڈراؤنے خواب دکھانے کیلئے آ
کچھ ایسا بھی کر گزرو کہ احسان رہے یاد
گنجے کے سر پہ بال اگانے کیلئے آ
یہ کیا کہ مستقل میرے مہمان بن گئے
آنا ہے تو پھر لوٹ کے جانے کیلئے آ
میں صورت بکرا تیری چوکھٹ سے بندھا ہوں
گردن پہ میری چھریاں چلانے کیلئے آ
میں نے سنا ہے آپکا ماموں پولیس میں ہے
رشوت کے تھوڑے گر ہی سکھانے کیلئے آ
سب کچھ تو کھا چکے ہو میرا بیچ باچ کے
اب رہ گیا ہے بھیجہ ہی ۔ کھانے کیلئے آ
میں منتظر ہوں آپکی اس واہ واہ کا
مکھن وہ ذرا پھر سے لگانے کیلئے آ
کانوں میں روئی ٹھونس کے بیٹھے ہیں میری جان
جی بھر کے اپنے شعر سنانے کیلئے آ