میری آنکھ کبھی جو تمہیں نم ملی
وہ نم تھی کسی کی یاد میں
جسے دھوکا دے کے میں نے ہر روز
کئی غم تھے خود ہی پا لیے
میرے غم ہیں مجھ کو کھا رہے
کوئی روک سکے تو بچا لے مجھے
میں کس طرح سے کروں گا ازالہ ان گناہوں کا
جو اس دنیا کو پانے کی چاہ نے مجھ سے کر وا لیے
مجھے خود سے آتی ہے شرم اس قدر
نہ دے سکوں گا اپنا حساب میں
کوئی بتا سکے تو بتا دے مجھے
کہ کس طرح سے دوں گا اللّه تعالٰی کو جواب میں