پہلے دن ملے تھے انجان تھے جو
آج ایک دوسرے کی جان ہو گئے
کبھی سوچتے تھے چار لیکچر گزریں گے کیسے
نہ جانے کب یہاں دو سال پورے ہوگئے
سکھ، دکھ ،اچھا ،برا سب منا رہے تھےساتھ
کلاس میں سبھی کے ساتھ کرتے تھے ہنسیو مذاق
لڑتے تھے جھگڑتے تھے دن یوں کٹتے تھے
لیکچر سے بھاگ بھاگ کر کیفے میں ملتے تھے
آج سوچتے ہیں کیوں اتنے دن گزر گئے
کچھ سیکھنے کی دوڑ میں اتنا آگے نکل گئے
جب آئے تھے کچھ بھی نہیں تھا ہمارے ہاتھ
جاتے جاتے یادوں کی بارات لے کے جائیں گے
یہ ہے وہ گھڑی جسے جدائی کہتے ہیں سبھی
پر الوداع کہنے کو دل نہیں مانتا ،پر الوداع کہنے کو دل نہیں مانتا