امن، دوستی اور محبت
ببت ّرصے بود مینے کتاب دل کھولی
تو کسی پرانے صفے پر لکھا تھا
امن، دوستی اور محبت
سوچا مینے کچھ اور لکھون
مگر
کیا لکھوں
کچھ سمجھ میں نہ آیا
پہر خیال آیا کہ جو لکھا ہے اسے مٹا دوں
دل کے کسی کونے سے آواز آئی
کہ لکھے ہوئے کو مت مٹاؤ
بلکہ اگلے صفے پر بھی یہی تحریر کردو
امن، دوستی اور محبت
کیونکہ
یہی تو ہمیں سب کو دینا ہے
اس ملک کو
اس معاشرے کو
اور
اپنی آنے والی نسلون کو
امن، دوستی اور محبت
امن، دوستی اور محبت