ان سے گر فیضیاب ہو جاتا
ماہتاب آفتاب ہو جاتا
جا سکا میں نہ بام جاناں تک
ورنہ عالی جناب ہو جاتا
آگے تقدیر کی رسائی تھی
میں وہاں باریاب ہو جاتا
دل لگانا ثواب تھا لیکن
جی چھڑانا عذاب ہو جاتا
نوحؔ ہوتے اگر نہ شاہد باز
میں مرید جناب ہو جاتا