ان کی محبت یوں سما جائے
مجھے مدینہ ہر سو نظر آئے
ورد درود سے جھوم جھوم جاؤں
نظر میں سبز گنبد سمائے
روضہ کی جالی چھونے کی حسرت
دل و دماغ میں اگن لگائے
خدائی ہیبت سے جب کانپ جاؤں
دل ذکر حضور سے چین پائے
پہنچ کر مسجد نبوی یہ عاصی
اتنا روئے کہ ہستی بکھر جائے
خدائے برتر نے جن کے کارن
چاند ‘ تارے‘ زمیں ‘ آسماں بنائے
وہ ہوئے پیامبر مسرت و عبادت
دور ان کے آنے سے کفر کے سائے
انکی محبت ہو سب سے بڑھ کر
کسی انساں سے نہ الفت بڑھ پائے
آقائے دو جہاں سے کوئی نیکی
کب ناصر کو ان سے ملائے