Add Poetry

ان کے جاتے ہی یہ وحشت کا اثر دیکھا کئے

Poet: قمر جلالوی By: aftab, Sialkot

ان کے جاتے ہی یہ وحشت کا اثر دیکھا کئے
سوئے در دیکھا تو پہروں سوئے در دیکھا کئے

دل کو وہ کیا دیکھتے سوز جگر دیکھا کئے
لگ رہی تھی آگ جس گھر میں وہ گھر دیکھا کئے

ان کی محفل میں انہیں سب رات بھر دیکھا کئے
ایک ہم ہی تھے کہ اک اک کی نظر دیکھا کئے

تم سرہانے سے گھڑی بھر کے لئے منہ پھیر لو
دم نہ نکلے گا مری صورت اگر دیکھا کئے

میں کچھ اس حالت سے ان کے سامنے پہنچا کہ وہ
گو مری صورت سے نفرت تھی مگر دیکھا کئے

فائدہ کیا ایسی شرکت سے عدو کی بزم میں
تم ادھر دیکھا کئے اور ہم ادھر دیکھا کئے

شام سے یہ تھی ترے بیمار کی حالت کہ لوگ
رات بھر اٹھ اٹھ کے آثار سحر دیکھا کئے

بس ہی کیا تھا بے زباں کہتے بھی کیا صیاد سے
یاس کی نظروں سے مڑ کر اپنا گھر دیکھا کئے

موت آ کر سامنے سے لے گئی بیمار کو
دیکھیے چارہ گروں کو چارہ گر دیکھا کئے

رات بھر تڑپا کیا ہے درد فرقت سے قمرؔ
پوچھ لو تاروں سے تارے رات بھر دیکھا کئے

Rate it:
Views: 502
07 Jul, 2021
More Qamar Jalalvi Poetry
دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم
ساقیا راس آ گئے ہیں تیرے مے خانے کو ہم
لے کے اپنے ساتھ اک خاموش دیوانے کو ہم
جا رہے ہیں حضرت ناصح کو سمجھانے کو ہم
یاد رکھیں گے تمہاری بزم میں آنے کو ہم
بیٹھنے کے واسطے اغیار اٹھ جانے کو ہم
حسن مجبور ستم ہے عشق مجبور وفا
شمع کو سمجھائیں یا سمجھائیں پروانے کو ہم
رکھ کے تنکے ڈر رہے ہیں کیا کہے گا باغباں
دیکھتے ہیں آشیاں کی شاخ جھک جانے کو ہم
الجھنیں طول شب فرقت کی آگے آ گئیں
جب کبھی بیٹھے کسی کی زلف سلجھانے کو ہم
راستے میں رات کو مڈبھیڑ ساقی کچھ نہ پوچھ
مڑ رہے تھے شیخ جی مسجد کو بت خانے کو ہم
شیخ جی ہوتا ہے اپنا کام اپنے ہاتھ سے
اپنی مسجد کو سنبھالیں آپ بت خانے کو ہم
دو گھڑی کے واسطے تکلیف غیروں کو نہ دے
خود ہی بیٹھے ہیں تری محفل سے اٹھ جانے کو ہم
آپ قاتل سے مسیحا بن گئے اچھا ہوا
ورنہ اپنی زندگی سمجھے تھے مر جانے کو ہم
سن کے شکوہ حشر میں کہتے ہو شرماتے نہیں
تم ستم کرتے پھرو دنیا پہ شرمانے کو ہم
اے قمرؔ ڈر تو یہ ہے اغیار دیکھیں گے انہیں
چاندنی شب میں بلا لائیں بلا لانے کو ہم
Ijlal
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets