ان کے گھر اس بہانے آئے
اپنی نظم کی اصلاح کرانےآئے
بات پہنچی جو میرےرقیبوں تک
پوچھنےلگےکہاں سےیہ دیوانےآئے
سنا ہے انہیں کسی ساتھی کی تلاش ہے
اسی لیے ہم راہ ورسم بڑھانے آئے
اب کی بار جو چائے پانی کا نا پوچھا
پھر مجھے یاد وہ پرانے زمانےآئے
زندگی میں بار بار دھوکے کھانےکے بعد
اب اصغر کے ہوش ٹھکانے آئے