انتخاب تازہ کلام از قبلہ علامہ خالد رومی صاحب
Poet: Allama Khalid Roomi By: Kifayat Ullah, Rawalpindiکب لطف سے خالی دیکھی ہے ہر رنگ میں عالی دیکھی ہے
شان اس کی نرالی دیکھی ہے
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
ساز مضروبی کیا کہنا شان محبوبی کیا کہنا
اس کلمے کی خوبی کیا کہنا
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
دشمن سب اپنے پرائے ہیں ہم لو اس سے ہی لگائے ہیں
اللہ سے محمد لائے ہیں
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
اڑے وقت میں کام یہ آیا ہے ناؤ کو اسی نے بچایا ہے
ولیوں ، نبیوں نے بتایا ہے
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
تاریکی میں نور فشاں کلمہ ایمان کی روح رواں کلمہ
رب کی رحمت کا نشاں کلمہ
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
رحمت کے پھول کھلائے ہیں بگڑے ہوئے اس نے بنائے ہیں
کتنے ہی کنارے لگائے ہیں
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
افلاک کی زینت کلمہ ہے ہر شے کی حقیقت کلمہ ہے
ایمان کی دولت کلمہ ہے
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
تقدیر کی گھاتیں سچی ہیں دن سچے ہیں، راتیں سچی ہیں
اللہ کی باتیں سچی ہیں
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
دنیا کی چمک آنی جانی ہر چیز یہاں پر ہے فانی
چلو چھوڑو بھی یہ رام کہانی
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
ویراں راہوں میں بھٹکنا ہے یہ روکے سے کب رک سکنا ہے ؟
منہ سب نے موت کا تکنا ہے
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
مالک کے غضب سے ڈرتے چلو کلیوں سے دامن بھرتے چلو
تعریف نبی کی کرتے چلو
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
سلطان دو عالم، ختم رسل امی لقب و استاد کل
ہر سو ہے تری رحمت کا غل
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
نور جمال ذات احد بھی احمد بھی تمھی ہو محمد بھی
دیتے ہو گوہر مقصد بھی
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
دو جگ اس در کا سوالی ہے سرکار کی شان نرالی ہے
کاندھے پر کملی کالی ہے
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
اللہ کے نبی سے گزارش ہے مقبول انھی کی سفارش ہے
مطلوب کرم کی بارش ہے
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
واقف ہو تمھی کاموں سے مرے دنیا کے سبھی دھندوں سے مرے
پردہ نہ اٹھے عیبوں سے مرے
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
اعمال کو تولا جائے گا جب کچھ بھی نہ بولا جائے گا
تب بھید یہ کھولا جائے گا
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
دنیا ہے بھنور، یہ کنارا ہے کلمے کا ہمیں تو سہارا ہے
کلمہ ہمیں جان سے پیارا ہے
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
اے مہر رسالت ، ماہ حرا ! مشکل ہے پڑی، سر پر ہے بلا
فریاد سنو یہ بہر خدا
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
آپ اپنے خدا کو منا لیجے دامان کرم میں چھپا لیجے
رسوائی سے اس کو بچا لیجے
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
ہے کون تمھارے سوا اس کا ؟ رومی کی لیجے خبر، شاہا !
رومی ہے تمھارے در کا گدا
پڑھو لا الہ الا اللہ یا سرور عالم صل علٰی
جب لفظ ساتھ چھوڑ جائیں
جب آنکھ فقط نمی بولے
جب لب خالی رہ جائیں
کیا صرف سجدہ کافی ہے؟
کیا تُو سنے گا وہ آواز
جو کبھی ہونٹوں تک نہ آئی؟
جو دل میں گونجتی رہی
خاموشی میں، بے صدا؟
میرے سجدے میں شور نہیں ہے
صرف ایک لرزتا سکوت ہے
میری دعا عربی نہیں
صرف آنسوؤں کا ترجمہ ہے
میری تسبیح میں گنتی نہیں
صرف تڑپ ہے، فقط طلب
اے وہ جو دلوں کے رازوں کا راز ہے
میں مانگتا نہیں
فقط جھکتا ہوں
جو چاہا، چھن گیا
جو مانگا، بکھر گیا
پر تُو وہ ہے
جو بکھرے کو سنوار دے
اور چھن جانے کو لوٹا دے
تو سن لے
میری خاموشی کو
میری نگاہوں کی زبان کو
میرے خالی ہاتھوں کو
اپنی رحمت کا لمس عطا کر
کہ میں فقط دعاؤں کا طالب ہوں
اور وہ بھی بس تیرے در سے
سخاوت عثمان اور علی کی شجاعت مانگ رہے ہیں
بے چین لوگ سکون دل کی خاطر
قرآن جیسی دولت مانگ رہے ہیں
بجھے دل ہیں اشک بار آ نکھیں
درِ مصطفیٰ سے شفاعت مانگ رہے ہیں
سرتاپا لتھڑے ہیں گناہوں میں
وہی عاصی رب سے رحمت مانگ رہے ہیں
رخصت ہوئی دل سے دنیا کی رنگینیاں
اب سجدوں میں صرف عاقبت مانگ رہے ہیں
بھٹکے ہوئے قافلے عمر بھر
تیری بارگاہ سے ہدایت مانگ رہے ہیں
بروز محشر فرمائیں گے آقا یارب
یہ گنہگار تجھ سے مغفرت مانگ رہے ہیں
آنکھوں میں اشک ہیں ، لبوں پر دعا ہے
جنت میں داخلے کی اجازت مانگ رہے ہیں
ہر دور کے مومن اس جہاں میں سائر
اصحاب محمدجیسی قسمت مانگ رہے ہیں
دردِ مصطفے کی گدائی ملی
جو پڑھتے ہیں نعتِ شہِ دین کی
مجھے دولت خوش نوائی ملی
وہ دونوں جہاں میں ہوا کامراں
جنھیں آپ کی آشنائی ملی
نبی کا جو گستاخ ہے دہر میں
اسے ہر جگہ جگ ہنسائی ملی
جسے مل گئ الفت شاہ دیں
اسے گویا ساری خدائی ملی
غلامی کی جس کو سند مل گئی
اسے وشمہ پارسائی ملی
تو بے نیاز ہے تیرا جہاں یہ سارا ہے
ترے حضور جھکی جب جھکی ہے پیشانی
ترا کٰا ہی سجدوں میں جلوہ فرما ہے
تو آب و خاک میں آتش میں باد میں ہر سو
تو عرش و فرش کے مابین خود ہے تنہا ہے
تری صفات تری ذات کیا بیاں کیجئے
تو اے جہاں کے مالک جہاں میں یکتا ہے
تجھی سے نظم دو عالم ہے یہ کرم تیرا
تو کائینا کا خالق ہے رب ہے مولا ہے
تو ہر مقام پہ موجود ہر جگہ حاضر
تو لامکاں بھی ہے ہر اک مقام تیرا ہے
مرا بیان ہے کوتاہ تیری شان عظیم
ثناہ و حمد سے وشمہ زبان گویا ہے
Jab Khamosh Tha Rab Magar Ab Inteha Ho Gayi Thi
Waqt Ke Saath Yeh Zulm Barhne Laga Tha
Har Ek Bacha Khuda Ke Aage Ro Raha Tha
Tum Itne Jaahil The Ke Bachon Ki Aah Na Sun Sake
Yeh Khwahishen Yeh Baatein Yeh Minatein Na Sun Sake
Yun Roti Tarapti Jaanon Pe Tars Na Kha Sake Tum
Woh Maaon Ke Sapne Tod Ke Hanste Rahe Tum
Woh Masoomon Ki Duaein Rad Nahin Gayin
Woh Pyaaron Ki Aahen Farsh Se Arsh Pohanch Gayin
Phir Ek Jhalak Mein Teri Bastiyan Bikhar Gayin
Aag Yun Phaili Ke Shehar Tabah Aur Imaratein Jal Gayin
Phir Tumhare Barf Ke Shehar Aag Mein Lipat Gaye
Barf Se Aag Tak Safar Mein Tum Khaak Mein Mil Gaye
Tum Samajhte The Tum Badshah Ban Gaye
Tumhare Ghuroor Phir Aag Se Khaak Ban Gaye
Tum Unko Beghar Karte The Na Karte Reh Gaye
Aag Aisi Jhalki Ke Tum Be-Watan Ho Kar Reh Gaye
Aye Zaalim! Tum Chale The Bare Khuda Banne
Aur Tum Tamaam Jahano Ke Liye Ibrat Ban Ke Reh Gaye
روا ں ذ کرِ ا لہ سے بھی زبا ں کو رب روا ں رکھتا
جہا ں میں جو عیا ں پنہا ں روا ں سب کو ا لہ کرتا
مسلما نوں کے د ل کے بھی ا یما ں کو رب روا ں رکھتا
پکا را مشکلو ں میں جب بھی رب کو کسی د م بھی
ا ما ں مشکل سے د ی ، پھر ا س ا ما ں کو رب روا ں رکھتا
میرا رب پہلے بھی ، باقی بھی ، رب ظاہر بھی ، با طن بھی
جہا ں میں ذ کرِ پنہا ں عیا ں کو رب روا ں رکھتا
مُعِز بھی رب، مُذِ ل بھی رب ، حَکَم بھی رب ، صَمَد بھی رب
ثناءِ رب جہا ں ہو ، اُ س مکا ں کو رب روا ں رکھتا
بقا کچھ نہیں جہا ں میں خا کؔ ، سد ا رہے گا خدا اپنا
پوجا رب کی کریں ، جو ہر سما ں کو رب روا ں رکھتا






