کچھ اس طرح سے تیری پیاس کہ بجھاؤں گا
میں بجھتی آگ کو سینے میں پھر لگاؤں گا
لہو بھی دونگا،جگر اور دل بھی دے دوں گا
میں روٹھے یار کو کچھ اس طرح مناؤں گا
نہیں رکیں گےیہ آنسو کسی بھی آنکھ سے اب
تیری کہانی کو کچھ اس طرح سناؤں گا
نہیں کرے گا کوئی اب فریب اور دھوکہ
کچھ اس طرح سے فریبی کا خوں بہاؤں گا
نہ بھول پائے گی دنیا تجھے کبھی پارس
میں تیری یاد ِتسلسل کو یوں بڑھاؤں گ