انداز ہو ہمیشہ اپنا تو مشفقانہ
اندازٍ گفتگو ہو گفتارِ دلبرانہ
نہ میرا نہ تمہارا نہ اٌس کا نہ کسی کا
جو دل کو جیت لے بس اس کا ہی ہے زمانہ
اپنا ہو یا پرایا سب پر نظر ہو یکساں
جو فیصلہ کبھی ہو بالکل ہو منصفانہ
مل جائیں گے جہاں میں کچھ اور بھی سخنور
ہے طرز اپنا ایسا جو سب سے ہے یگانہ
جو کچھ عطا ہو مجھ کو میں وہ رقم ہی کرتا
نہ فکر کوئی میری نہ ہی میرا فسانہ
اپنے سخن میں کوئ پیغام مل ہی جائے
جو طرز بھی رہاہے بالکل ہی ناصحانہ
اسلوب اثر کا ہے دل میں اترنے والا
نہ کوئی واہ واہی نہ کوئی عاقلانہ