اندر سے اٹھا ہے جو طوفاں
کیا روک سکے گا اب زنداں؟
واریں گے ہم تن،من , جاں
اپنا فرض ہے اور ایماں
پاکستان پہ جاں قرباں
خود لکھیں گے تقدیر وطن
ہاں ایک نئی تحریر وطن
ہو جس سے توقیر وطن
اورجینا مرنا ہو آساں
پاکستان پہ جاں قرباں
آؤ ملکر ساتھ چلیں
وقت کی ہم آواز سنیں
ظلم سے ہم پیکار کریں
اور اس کا مٹا دیں نام و نشاں
پاکستان پہ جاں قرباں
امید کرن پھر جاگی ہے
اور خوف سے ظلمت بھاگی ہے
ہر بچہ بچہ باغی ہے
ہاں بچ نا سکے گا اب شیطاں
پاکستان پہ جاں قرباں