اندھیری رات کو یہ معجزہ دکھائیں گے ہم
چراغ اگر نہ جلا تو دل کو جلائیں گے ہم
ہماری کوہ کنی کے ہیں مختلف معیار
پہاڑ کاٹ کے رستے نئے بنائیں گے ہم
جنونِ عشق پہ تنقید اپنا کام نہیں
گلوں کو نوچ کے کیوں تتلیاں اڑائیں گے ہم
بہت نڈھال ہیں سستا تو لیں گے پل دوپل
الجھ گیا کہیں دامن تو کیوں چھڑائیں گے ہم
اگر ہے موت میں کچھ لطف تو بس اتنا ہے
کہ اسکے بعد خدا کا سراغ پائیں گےہم
ہمیں تو قبر بھی تنہا نہ کرسکے گی ندیم
کہ ہرطرف سے زمیں کو قریب پائیں گےہم