زمیں بدلتی رہتی ہے آسماں بدلتے رہتے ہیں
موسموں کی طرح یہاں انسان بدلتے رہتے ہیں
بار بار اپنی نظموں کی اصلاح کرانے سے
کئی بار ان کے عنوان بدلتے رہتے ہیں
میں جہاں بھی رہائش پزیر ہوتا ہوں
وہاں کے مکیں اپنے مکان بدلتے رہتے ہیں
جو لوگ خربوزے کی طرح رنگ بدلتے ہیں
ان کے بارے ہمارے بیان بدلتے رہتے ہیں
آپ تو بدلتے ہیں برطانوی موسم کی طرح
اسی لیے ہم بھی میری جان بدلتے رہتے ہیں