پھول سے بچوں کو شعلوں میں جلانے والے
ماس اور ہڈیاں انساں کی چبانے والے
بے خطا شامیوں کا خون بہانے والے
روز بستی میں کسی حشر مچانے والے
زہر کی فصل فضاؤں میں اُگانے والے
قتل گاہ شام کا ہر کوچہ بنانے والے
سبطِ فرعون، اے نمرودی گھرانے والے
عصمتیں کرتے ہیں پامال درندے تیرے
شہر کے شہر مٹادیتے ہیں غنڈے تیرے
دستِ ابلیس کے ہتھیار بشار
اے سیہ کار اے بدکار بشار
ابن آدم کے گلے کاٹتا ہے
خون انسانوں کا تو چاٹتا ہے
حیرتا!
تو
جو اک انساں کو خدا مانتا ہے