سدا سے یوں تو بہت محترم تھے سر اُن کے
کٹے تو اور بھی دنیا میں سر بلند ہوئے
ہے نقش آج بھی لوح جہاں پہ وہ اک شام
حصار کرب و بلا کی لہو لہو وہ شام
کہ جس کی آنکھ نے دیکھی تھی اک انوکھی جنگ
کہ جس کے جیتنے والے ہیں آبدا رُسواِِِِِِِِِِِِِِِِِِِ
اجل کا رزق بنے وہ جو ارجمند ہوئے
ازل سے آج تک کٹ کے گرنے والوں میں
جو اس مقام کے حامل ہوں وہ سر کتنے
نہ ایسا صبر دیکھا نہ ایسی قربانی
ہیں اس گھرانے سے دیکھو جہاں میں گھر کتنے
ہے ان کی شہادت میں ایسا رنگ و دوام
ہر آنے والے زمانے کی روشنی ہیں امام(رضی الله)
جہان جہان پہ گرا تھا حسینیوں کا لہو
وھاں وہاں سے صدا آتی ہے سلام سلام سلام