نئی موٹر کار لیانی تھی گر پیسے ہوتے
سڑکوں پر خوب نسانی تھی گر پیسے ہوتے
وہ لکھ پتی ہم دودھ پتی پھر میل ہمارا کیوں ہوتا
میں نے ووہٹی تو وہ ہی لیا نی تھی گر پیسے ہوتے
دالیں اتنی کھاتے ہیں اب رگوں میں بیسن دوڑتا ہے
پھر مرغ مسلم کھانی تھی گر پیسے ہوتے
غریب کا بچہ کپڑوں لئی آج بھی بیٹھا روتا ہے
اس نے بھی عید منانی تھی گر پیسے ہوتے
خون کے رشتے سارے ہم کو بھولے بیٹھے ہیں
ہم سب کی ایک ہی نانی تھی گر پیسے ہوتے